ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مہاراشٹر میں 58.22 فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش و خروش

مہاراشٹر میں 58.22 فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش و خروش

Thu, 21 Nov 2024 10:37:07  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی، 21/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) گزشتہ کئی ہفتوں کی انتخابی مہم، تیاریاں اور سیاسی پارٹیوں کی زبردست تشہیری مہم کے بعد بدھ کو مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے تحت تمام 288 سیٹوں پر پولنگ مکمل ہو گئی، جس کے ساتھ ہی انتخابی عمل کا اہم ترین مرحلہ ختم ہو گیا۔ اب 23 نومبر کا بے چینی سے انتظار ہے، جب مہاراشٹر اور جھارکھنڈ دونوں ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ مہاراشٹر میں پولنگ مجموعی طور پر پرامن رہی اور خاص طور پر ممبئی سمیت مختلف شہروں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔ مسلم ووٹرس نے سیکولر اقدار کے تحفظ اور بہتر حکمرانی کی امید میں بھرپور شرکت کی اور صبح سے ہی پولنگ بوتھوں پر پہنچ کر اپنی ذمہ داری ادا کی۔ سیکولر ووٹ کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے باوجود، پولنگ مراکز پر آنے والی عوامی بھیڑ سے ظاہر ہوا کہ ووٹرس نے ان حربوں کو ناکام بنا دیا اور ایک مضبوط پیغام دیا کہ وہ اپنی ترجیحات کے ساتھ متحد ہیں۔

مہاراشٹر اسمبلی کی 288 نشستوں کے لیے صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا، جس میں چند مقامات پر ای وی ایم خراب ہونے اور ضابطہ اخلاق کی معمولی خلاف ورزیوں کی شکایات سامنے آئیں۔ مجموعی طور پر 4,136 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں محفوظ ہو گئی ہے۔ اب 23 نومبر کو نتائج کا اعلان ہوگا، جو یہ ظاہر کرے گا کہ ریاست کے عوام اقتدار کی تبدیلی کے خواہشمند ہیں یا موجودہ حکومت پر اعتماد برقرار رکھتے ہیں۔ اس بار الیکشن کمیشن نے پولنگ مراکز کی تعداد بڑھانے اور ووٹرز کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کیے، جس پر ووٹرز نے اطمینان کا اظہار کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ پہلا اسمبلی انتخاب تھا جو شیو سینا اور این سی پی کی تقسیم کے بعد منعقد ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انتخابات ادھو ٹھاکرے، ایکناتھ شندے، شرد پوار اور اجیت پوار کے سیاسی مستقبل اور وقار کی جنگ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی عوامی رائے کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس طرح کی تقسیم اور سیاسی حکمت عملی کو کس حد تک عوامی حمایت حاصل ہو سکی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق، مہاراشٹر میں شام 5 بجے تک ریاست کے 36 اضلاع میں مجموعی طور پر 58.22 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ سب سے زیادہ ووٹنگ ودربھ کے قبائلی ضلع گڈچرولی میں ہوئی، جہاں 69.63 فیصد پولنگ درج کی گئی، جبکہ مغربی مہاراشٹر کے کولہاپور میں 67.43 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ سب سے کم پولنگ ممبئی شہر میں ہوئی، جہاں صرف 49.07 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ دیگر اضلاع میں احمد نگر میں 61.95 فیصد، اورنگ آباد میں 60.83 فیصد، شولاپور میں 57.09 فیصد، تھانے میں 49.76 فیصد، پونے میں 54.09 فیصد، اور عثمان آباد میں 58.59 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

ممبئی مضافاتی ضلع کے 26 اسمبلی حلقوں میں مجموعی طور پر 51.76 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ اس میں سب سے زیادہ 60.18 فیصد پولنگ بھانڈوپ (ویسٹ) میں جبکہ سب سے کم 52.2 فیصد پولنگ ملنڈ میں درج کی گئی۔ دیگر حلقوں میں مانخورد شیواجی نگر میں 47 فیصد، ملاڈ (ویسٹ) میں 48 فیصد، چاندیولی میں 47 فیصد، انوشکتی نگر میں 49.95 فیصد، باندرہ (ایسٹ) میں 49.51 فیصد اور باندرہ (ویسٹ) میں 48.72 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

ممبئی شہر کے 10 اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ 55.23 فیصد پولنگ ماہم میں ہوئی، جبکہ سب سے کم 41.46 فیصد پولنگ قلابہ میں درج کی گئی۔ مجموعی طور پر شہری علاقوں کے مقابلے دیہی اور قبائلی علاقوں میں زیادہ جوش و خروش دیکھا گیا، جس کا اثر پولنگ کے تناسب پر بھی نظر آیا۔


Share: